دیانت دارانہ اور اخلاقی بنیادوں والی مسابقتی آگاہی کی تحقیق

ہوشیاری کے ساتھ کاروبار کرنا

ہم ساتھ مل کر

ہم اخلاقی تحقیق کے ذریعہ خود کو بازار کے رجحانات اور مواقع سے آگاہ رکھتے ہیں۔

ہم اقدار کو کیوں اولیت دیتے ہیں

مسابقی منظر نامے کو سمجھنے کے لیے ہمارے بازاروں میں ترقیات کی نگرانی کرنے سے ہمیں مسلسل بہتری لانے اور ہمارے گاہکوں کی ضروریات کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ ہم دیانت داری کو اولیت دیتے ہیں اور ہمیشہ حریفوں کے بارے میں اخلاقی معیار کے مطابق معلومات حاصل کرتے ہیں۔

جیت کیسی ہوتی ہے

ہم درج ذیل کے ذریعہ مناسب طور پر مسابقتی آگاہی حاصل کرتے ہیں:

  • استفسارات کرتے وقت اپنی شناخت اور محرکات کے بارے میں سچائی اختیار کرکے
  • تیسرے فریقین کو ایسے کاموں کے لیے استعمال نہ کرکے جس میں ہم خود شامل نہ ہوں
  • رفقائے کار (یا متوقع ملازمین) سے ان کے سابقہ آجرین کی خفیہ معلومات افشاء کرنے کو نہ کہہ کر

پہلے سوچیں

سوال:

میں بزنس ڈیولپمنٹ میں کام کرتا ہوں، اور میں ایک بڑے پروجیکٹ کے لیے بولی کی تجویز پر گفت و شنید اور اسے حتمی شکل دینے کے آخری مرحلے پر ہوں۔ آج، مجھے ایک متوقع گاہک کے پروکیورمنٹ مینیجر کا ای میل موصول ہوا، اور غلطی سے اس نے میرے ذریعہ نشان زد تجویز کے بجائے ہمارے حریف کی تجویز منسلک کردی۔ میں نے دیکھا کہ حریف کی قیمت ہماری بولی سے 25 فیصد کم تھی۔ میں ہماری بولی میں قیمت کو کم کرنا چاہتا ہوں تاکہ مقابلے میں کامیاب رہوں۔ کیا میں ایسا کرسکتا ہوں؟

جواب:

نہیں۔ دیانت داری کو اولیت کی ہماری قدر ہم سے مسابقتی معلومات قانونی اور اخلاقی طور پر حاصل کرنے کا تقاضہ کرتی ہے۔ یہاں، گاہک کی غلطی کا فائدہ اٹھانا ان کے اعتماد کی خلاف ورزی ہوگی۔ اگر یہ بات کبھی عوام کی جانکاری میں آگئی کہ ہم نے اس طریقے سے کسی گاہک سے فائدہ اٹھایا ہے تو، اس سے ہماری ایمانداری اور شفاف لین دین والی ساکھ کو نقصان پہنچے گا اور نتیجتاً ہمیں ٹھیکے سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ ان معلومات کو استعمال کرنے کے بجائے، آپ کو گاہک کو اس غلطی کے بارے میں بتانا چاہیے اور انہیں یہ کہنا چاہیے کہ آپ اس ای میل اور اور منسلکہ کو حذف کردیں گے۔ آپ کو مناسب دستاویز سازی کو یقینی بنانے کے لیے اس غلطی کے بارے میں شعبۂ قانون کو بھی آگاہ کرنا چاہیے، اور بدستور اپنی اصل تجویز کی مضبوطی پر توجہ دینی چاہیے۔ یاد رکھیں کہ، مسابقتی ذہانت کو کس طرح استعمال کرنا ہے اس بات کے فیصلے کا بنیادی قاعدہ یہ سوچنا ہے کہ اگر حریف ایسا کرتا تو ہمیں کیسا محسوس ہوتا۔